برطانوی الیکشن؛ پاکستانی اور کشمیری نژاد امیدواروں نے تاریخ رقم کردی

 

برطانوی الیکشن؛ پاکستانی اور کشمیری نژاد امیدواروں نے تاریخ رقم کردی



تاریخی انتخابات

برطانیہ میں حالیہ عام انتخابات نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ ان انتخابات میں پاکستانی اور کشمیری نژاد باشندے بڑی تعداد میں کامیابی حاصل کرکے پارلیمنٹ کا حصہ بن گئے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں دیگر اقلیتیں ایوان زیریں میں پہنچی ہیں۔




اقلیتوں کی شمولیت

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ الیکشن میں سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر نسلی اقلیتیں پارلیمنٹ کا تقریباً 13 فیصد ہوں گی، جو کہ گزشتہ الیکشن 2019 کے مقابلے میں 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ ایک تاریخ ساز لمحہ ہے جو برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں اہمیت رکھتا ہے۔

خواتین کی شمولیت

نو منتخب پارلیمنٹ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس میں ریکارڈ 242 خواتین ارکان اسمبلی شامل ہوں گی۔ اس سے قبل کبھی اتنی بڑی تعداد میں خواتین پارلیمنٹ کے لیے منتخب نہیں ہوئی تھیں۔ یاد رہے کہ 1987 میں جب لیبر پارٹی کی ڈیان ایبٹ برطانیہ کی پہلی سیاہ فام خاتون رکن پارلیمان بنی تھیں تو اُس وقت ایوان زیریں میں صرف 41 خواتین تھیں۔

پاکستانی نژاد کامیاب امیدوار

پاکستانی نژاد کامیاب امیدواروں میں افضل خان، عمران حسین، ناز شاہ، یاسمین قریشی، محمد یاسین، طاہر علی، شبانہ محمود، زارا سلطانہ، ڈاکٹر زبیر احمد، نوشابہ خان، ڈاکٹر روزینہ خان شامل ہیں۔ یہ سب نئی حکمراں جماعت لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں۔

آزاد اور کنزرویٹو امیدوار

علاوہ ازیں، ایوب خان اور عدنان حسین آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے جبکہ ثاقب بھٹی اور نصرت غنی نے کنزرویٹو پارٹی کے پلیٹ فارم سے کامیابی حاصل کی۔

لیبر پارٹی کی فتح

یاد رہے کہ حالیہ الیکشن میں اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کرکے 14 سال سے برسر اقتدار کنزرویٹو پارٹی کا بوریا بستر گول کردیا۔ سبکدوش ہونے والے وزیراعظم رشی سنک ملک کے پہلے بھارتی نژاد وزیراعظم تھے اور ان کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے تھا۔ برطانیہ میں منتخب ہونے والی تینوں خواتین وزیراعظم کا تعلق بھی کنزرویٹو پارٹی سے تھا۔

پہلی خاتون وزیر خزانہ

لیبر پارٹی نے بھی وزیر خزانہ کے لیے پہلی بار ایک خاتون ریچل ریوز کا انتخاب کیا ہے۔ یہ انتخاب برطانیہ کی تاریخ میں ایک اور اہم قدم ہے جو خواتین کی شمولیت کو مزید فروغ دیتا ہے۔

No comments:

Powered by Blogger.