چین نے تائیوانی کشتی کو غیر قانونی ماہی گیری پر ضبط کر لیا

چین نے تائیوانی کشتی کو غیر قانونی ماہی گیری پر ضبط کر لیا





 واقعہ کی تفصیل

چین نے اعلان کیا ہے کہ اس نے منگل کی رات اپنے علاقائی پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری کرنے والی ایک تائیوانی کشتی کو ضبط کر لیا، جس میں پانچ عملہ کے ارکان سوار تھے۔

واقعہ کی اہمیت

یہ واقعہ چین اور تائیوان کے درمیان جاری کشیدگی کا ایک اور مظہر ہے، جہاں دونوں ممالک اپنے سمندری حقوق پر زور دیتے ہیں۔

چینی دعویٰ اور تائیوانی جواب

چین کا دعویٰ

چین کے کوسٹ گارڈ کے ترجمان لیو دیجن نے کہا کہ ماہی گیری کا یہ جہاز ماہی گیری پر پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ممنوعہ علاقے میں مچھلیاں پکڑ رہا تھا۔

تائیوان کا جواب

تائیوان نے چین سے کشتی اور اس کے عملے کے ارکان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جو ویٹو کے جنوب مشرقی بندرگاہ پر موجود ہیں۔

بین الاقوامی تناظر

چین اور تائیوان کے درمیان تنازعہ

چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور 110 میل کے اسٹرائیٹ کو اپنا خصوصی اقتصادی زون مانتا ہے، حالانکہ دیگر ممالک جیسے جاپان اور امریکہ اس کو تسلیم نہیں کرتے۔

بین الاقوامی قانون اور اقتصادی زون

بین الاقوامی قانون کے مطابق، ہر ملک کو اپنے ساحلی پانیوں میں 200 ناٹیکل میل کا اقتصادی زون ملتا ہے، جہاں وہ ماہی گیری اور دیگر وسائل کا حق رکھتا ہے۔

چینی فوجی دباؤ

چینی فوج کی حکمت عملی

چینی فوج نے حالیہ برسوں میں تائیوان پر دباؤ بڑھا دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

ماضی کے واقعات

پچھلے سال چینی کوسٹ گارڈ نے جاپانی جزائر کے قریب جاپانی ماہی گیری کی کشتیوں کو بھگا دیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔

چینی ساحلی گارڈ کی کاروائی

چینی ساحلی گارڈ کی طاقت

چینی ساحلی گارڈ بیجنگ کے وسیع بحری آپریشن کا سب سے نمایاں حصہ بن گئی ہے، جو کہ خطے میں چین کے دعووں کو مضبوط بنانے میں مصروف ہے۔

نئی سمندری قوانین

بیجنگ نے حال ہی میں نئے سمندری قوانین نافذ کیے ہیں، جو چینی ساحلی گارڈ کو وسیع اختیارات دیتے ہیں کہ وہ چین کے دعویٰ کیے گئے تمام پانیوں میں جہازوں کی تلاشی اور حراست کر سکیں۔

تائیوانی کشتی کے مالک کا بیان

کشتی کے مالک کا بیان

کشتی کے مالک نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس واقعہ نے انہیں حیران کر دیا، کیونکہ ماضی میں اگر کشتی چین کے قریب پہنچ جاتی تو انہیں صرف وہاں سے بھگا دیا جاتا تھا۔

سابقہ تجربات

کشتی کے مالک کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے کشتی کو ضبط کیا ہے، جو کہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔

تائیوانی ساحلی گارڈ کا ردعمل

فوری کاروائی

تائیوانی ساحلی گارڈ نے فوری طور پر تین کشتیوں کو موقع پر بھیجا، مگر چینی ساحلی گارڈ کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے کشتی کی بازیابی کی کوشش ترک کر دی۔

کشتی کی بازیابی کی کوشش

تائیوانی ساحلی گارڈ نے چینی ساحلی گارڈ سے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے کشتی کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا، مگر چینی ساحلی گارڈ نے بھی اسی طرح جواب دیا۔

چینی ساحلی گارڈ کا جواب

چینی ساحلی گارڈ کا بیان

چینی ساحلی گارڈ کے مطابق، تائیوانی ساحلی گارڈ نے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے چینی کوسٹ گارڈ سے کشتی کی رہائی کا مطالبہ کیا، مگر چینی کوسٹ گارڈ نے بھی انہیں مداخلت نہ کرنے کا کہا۔

تناؤ کا منظر

اس واقعہ نے چینی اور تائیوانی ساحلی گارڈ کے درمیان مختصر مگر کشیدہ صورتحال پیدا کر دی۔

چینی ساحلی گارڈ کی نئی حکمت عملی

نیا سمندری قوانین

بیجنگ نے حال ہی میں نئے سمندری قوانین نافذ کیے ہیں، جو چینی ساحلی گارڈ کو وسیع اختیارات دیتے ہیں کہ وہ چین کے دعویٰ کیے گئے تمام پانیوں میں جہازوں کی تلاشی اور حراست کر سکیں۔

چینی ساحلی گارڈ کی نئی حکمت عملی

ان نئے قوانین کا مقصد فلپائنی ماہی گیروں کو متنازعہ ریفس میں داخل ہونے سے روکنا ہے، مگر یہ چین کے وسیع سمندری دعووں کے تحت کئی ممالک کو متاثر کرتا ہے۔

چینی ساحلی گارڈ کی بین الاقوامی کاروائیاں

جاپانی جزائر پر کاروائی

پچھلے مہینے چینی ساحلی گارڈ نے جاپانی کنٹرول والے جزائر کے قریب جاپانی ماہی گیری کی کشتیوں کو بھگا دیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔

فلپائنی کشتیوں پر کاروائی

چینی ساحلی گارڈ نے فلپائنی کشتیوں کے خلاف بھی کاروائی کی ہے، جس سے واشنگٹن کی تشویش بڑھ گئی ہے۔

تائیوان اور چین کے درمیان سمندری تنازعہ

سمندری حدود کا تنازعہ

چین اور تائیوان کے درمیان سمندری حدود کا تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے، جہاں دونوں ممالک اپنے دعووں پر زور دیتے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ کی تاریخ

اس تنازعہ کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے، جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔

بین الاقوامی تنقید

امریکہ اور جاپان کا ردعمل

چین کی حالیہ کاروائیوں پر امریکہ اور جاپان نے سخت ردعمل دیا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کا اطلاق

بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر ملک کو اپنے ساحلی پانیوں میں 200 ناٹیکل میل کا اقتصادی زون ملتا ہے، جہاں وہ ماہی گیری اور دیگر وسائل کا حق رکھتا ہے۔

آنے والے امکانات

مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے

چینی ساحلی گارڈ کی حالیہ کاروائیوں سے مستقبل میں مزید تنازعات کا اندیشہ ہے، جہاں بین الاقوامی تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

No comments:

Powered by Blogger.