گھوٹکی: پابندی کے باوجود جرگہ، 24 قتل کا معاوضہ چھ کروڑ 36 لاکھ روپے طے

 

 گھوٹکی: پابندی کے باوجود جرگہ، 24 قتل کا معاوضہ چھ کروڑ 36 لاکھ روپے طے

تعارف

ضلع گھوٹکی کے شہر خان پور میں ہونے والے جرگے میں ساوند اور سندرانی برادریوں کے درمیان 24 اموات کا معاوضہ چھ کروڑ 36 لاکھ روپے طے کیا گیا۔ یہ جرگہ پانچ جولائی کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی علی گوہر خان مہر کے گھر 'گوہر پیلس' میں منعقد ہوا۔ اس موضوع کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے جرگوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، لیکن اس کے باوجود جرگے منعقد ہو رہے ہیں۔



پس منظر

سندھ کے شمالی اضلاع میں قبائلی تنازعات کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ یہاں کی مختلف برادریاں خود کو قبائل کہلاتی ہیں اور ہر برادری کا ایک سردار ہوتا ہے جو برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے جرگے منعقد کرتا ہے۔ جرگہ ایک روایتی اور غیر رسمی عدالت ہے جس کے فیصلے کو دونوں فریقین کے لیے لازم سمجھا جاتا ہے۔

جرگے کی تفصیلات

خان پور شہر میں منعقد ہونے والے اس جرگے میں ساوند اور سندرانی برادریوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کا حل تلاش کیا گیا۔ اس جرگے میں مختلف سیاسی رہنماؤں اور پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔

تنازعہ

ساوند اور سندرانی برادریوں کے درمیان تنازع چند سال قبل غیرت کے نام پر قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔ اس تنازع کے نتیجے میں اب تک دو درجن سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں۔

فیصلہ

جرگے کے دوران سندرانی برادری پر ساوند برادری کے 13 قتل ثابت ہوئے، جس پر جرگے نے سندرانی برادری کو تین کروڑ 21 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ اسی طرح، ساوند برادری پر 11 افراد کے قتل کا جرمانہ تین کروڑ 15 لاکھ روپے مقرر کیا گیا۔

عالی پروفائل شمولیت

اس جرگے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی علی گوہر خان مہر کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما خورشید شاہ اور مختلف پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹر اجمل ساوند کا کیس

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر کے شعبہ کمیپوٹر سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل پر سندرانی برادری کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

سندھ کا جرگہ سسٹم

سندھ کا جرگہ سسٹم ایک روایتی نظام ہے جس میں برادریوں کے سردار تنازعات کا حل تلاش کرتے ہیں۔ یہ نظام قانونی عدالتوں کے بجائے برادریوں کے اندرونی معاملات کو حل کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

جرگوں کی قانونی حیثیت

اپریل 2004 میں سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے قبائلی سرداروں کے منعقد کردہ جرگوں اور ان کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دے کر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم، اس کے باوجود جرگے منعقد ہو رہے ہیں۔

سوشل میڈیا کا ردعمل

No comments:

Powered by Blogger.