مشتاق احمد نے ٹیم میں سرجری کی مخالفت کر دی

 

رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کا فارمولا اپنانا چاہیے

کراچی: سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد کی خصوصی گفتگو

بابراعظم کا مقام:



  • بابراعظم کا کرکٹ کی دنیا میں ایک نام اور مقام ہے۔
  • ہم اکثر ان کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنا لیتے ہیں۔

www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو:

  • مشتاق احمد نے کہا کہ پی سی بی کو کسی بھی طرح کے فیصلے کرتے وقت وقت لینا چاہیے۔
  • ریسرچ کرنا پڑے گی کہ کس کھلاڑی کی کتنی اہمیت ہے۔
  • کپتان، منیجر اور کوچ کا تقرر کرتے وقت ماضی کی کارکردگی کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔

ٹیم میں سرجری کی مخالفت:

  • ٹیم میں کسی سرجری کی ضرورت نہیں ہے۔
  • رائٹ مین فار دی رائٹ جاب کے فارمولا کو اپنانا چاہیے۔
  • یہی پلیئرز مستقبل میں پاکستانی ٹیم کو جتوائیں گے، ہمیں ان کو وقت دینا چاہیے۔

ورلڈ کپ کے حوالے سے:

  • پاکستان کی ٹیم جیسی تھی، کھلاڑی ویسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے۔
  • امریکا اور ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز و پچز کھلاڑیوں کے لئے موزوں تھیں۔
  • گرین شرٹس کی مایوس کن کارکردگی پر مشتاق احمد نے افسوس کا اظہار کیا۔

ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹس:

  • ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹس دیکھ کر ہار کی اصل وجوہات کا پتہ چلے گا۔
  • کاغذ پر جائزہ لیا جائے تو یہ ٹاپ 4 یا 6 میں آنے والی ٹیم تھی۔

بابر اعظم کی کپتانی:

  • بعض اوقات ہم حقیقت پسندی کے بجائے جذباتی فیصلے کر لیتے ہیں۔
  • ماضی کے آئی سی سی اور ایشیائی سطح کے ایونٹس میں پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کو بھی دیکھنا چاہیے۔
  • بھارتی ٹیم بھی سیمی فائنل یا فائنل تک پہنچ کر ہارجاتی تھی۔
  • اگر ایک کھلاڑی ٹیم کے لئے رنز بنائے جبکہ نیچے کی پوزیشن پر دیگر پلیئرز اسکور نہیں بناتے تو اس میں بابر کا کیا قصور ہے۔

شاداب خان اور اسامہ میر:

  • شاداب خان کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا چاہیے۔
  • ورلڈ کپ میں اسامہ میر کو کھلانا مناسب رہتا۔

نتیجہ:

  • مشتاق احمد نے ٹیم میں سرجری کی مخالفت کی اور کہا کہ موجودہ پلیئرز کو وقت دینا چاہیے۔
  • انہوں نے پی سی بی کو فیصلے کرتے وقت تحقیق اور ماضی کی کارکردگی کو مدنظر رکھنے کا مشورہ دیا

No comments:

Powered by Blogger.