لاہور کے ہسپتال میں بیٹے کی جگہ مردہ بچی دینے کے الزام کی حقیقت سامنے آگئی

 لاہور کے ہسپتال میں بیٹے کی جگہ مردہ بچی دینے کے الزام کی حقیقت سامنے آگئی


لاہور کے چلڈرن ہسپتال پر گوجرانوالہ کے شہری عرفان اکرم نے الزام لگایا کہ اس کے بیٹے کی جگہ ہسپتال کے عملے نے اسے مردہ بچی دی۔





الزام کی تفصیلات

عرفان اکرم کا کہنا تھا کہ اس کے ہاں چار روز قبل بیٹا پیدا ہوا تھا اور وہ بچے کو علاج کے لیے چلڈرن ہسپتال لاہور لے آیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے عملے نے 6 گھنٹے بعد بچے کو مردہ قرار دے کر اس کے حوالے کردیا۔ جب وہ گھر پہنچا تو بچے کے کپڑوں میں مردہ بچی تھی۔




ہسپتال کی رپورٹ


لاہور کے چلڈرن ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق عرفان اکرم نے یکم جولائی کو اپنے بچے کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا تھا۔ بچے کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کی ضرورت تھی، مگر عرفان نے اجازت نہیں دی اور بچے کو ڈسچارج کروالیا۔


رپورٹ کے مندرجات


- بچے کو وینٹی لیٹر پر منتقل کرنے کے مشورے کے باوجود والد نے انکار کردیا۔

- والد نے بچے کو 7 گھنٹے بعد واپس ہسپتال لایا۔

- ہسپتال کی فوٹیجز کے مطابق کہیں بھی بچے کی تبدیلی نہیں ہوئی، والد بچے کو ہسپتال لے کر آیا تھا اور بچہ ہی واپس لے کر گیا تھا۔




ہسپتال انتظامیہ کا بیان


ہسپتال انتظامیہ نے عرفان اکرم کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس میں عرفان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر بچے کو واپس لے کر جارہا ہے۔




صوبائی وزیر صحت کا بیان


صوبائی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ بچے کے والدین الزام تراشی کر رہے ہیں اور ان کی بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ بچے کی تبدیلی کا الزام بے بنیاد ہے۔






No comments:

Powered by Blogger.