اسلام آباد عدالت میں ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کی گونج دوبارہ سنائی دی: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اہم بیان

اسلام آباد عدالت میں ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کی گونج دوبارہ سنائی دی: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اہم بیان

اسلام آباد کی عدالت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ملٹری ٹیک اوورز کو اس اصول کے تحت جائز قرار دیا گیا ہے۔



ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی کا تاریخی پس منظر

ملٹری ٹیک اوورز کا جواز

ملٹری ٹیک اوورز کو جائز قرار دینے کے لئے ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کا استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود سب سے اہم قانون ہونا چاہیے۔

’سالوس پوپولی سپریم لیکس ایسٹو‘ کا مفہوم

یہ مقولہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کی بھلائی سب سے بڑا قانون ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

آئین اور عدلیہ کا تعلق

چیف جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ آئین میں ملٹری ٹیک اوورز یا منتخب نمائندوں کو گھر بھیجنے کا ذکر نہیں ہے، لیکن ماضی میں آئین کے بجائے ’جسٹس پرنسپل‘ پر فیصلے کیے گئے۔

’جسٹس پرنسپل‘ کا اصول

جب جج آئین کی روح کو بھول جاتے ہیں اور صرف ایک لفظ ’جسٹس پرنسپل‘ پر انحصار کرتے ہیں، تو آئین کو چھوڑ کر اپنی مرضی قوم پر مسلط کرتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عدالت کی کارروائی

سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں

سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کیں کہ انہیں خواتین اور غیر مسلم قانون سازوں کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کی جائیں۔

تحفظات اور اعتراضات

چیف جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ جب آئین پر عمل کرنا مشکل ہو جائے تو ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

جسٹس عیسیٰ کی آئین کی حفاظت کی اپیل

آئین کی روح کی اہمیت

چیف جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ آئین کے راستے پر چلنا ضروری ہے تاکہ ملک آئینی راستے پر گامزن ہو سکے۔

آئینی راستے پر گامزن ہونے کی ضرورت

جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ آئین کو چھوڑ کر ’جسٹس پرنسپل‘ پر انحصار کرنے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

جسٹس من اللہ کے ریمارکس

آرٹیکل 185 کی تشریح

جسٹس من اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی دلیل کے مطابق عدالت کو صرف آرٹیکل 185 کو دیکھنا چاہیے۔

پی ٹی آئی کا انتخابی عمل سے اخراج

جسٹس من اللہ نے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی کو آئینی تشریحات کی غلط فہمی کی بنیاد پر انتخابی عمل سے خارج کرنا ایک سنگین آئینی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس منیب اختر کا نکتہ نظر

آزاد امیدواروں کا کردار

جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا کہ آزاد امیدوار عوام کی مرضی سے منتخب ہوئے یا الیکشن کمیشن کی آئینی سمجھ بوجھ کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

آئینی فریم ورک کی بنیاد

جسٹس اختر نے کہا کہ آئینی فریم ورک کی بنیاد یہ ہے کہ تمام نشستیں پر ہوں، لیکن یہاں آزاد امیدواروں کی وجہ سے نشستیں خالی رہ گئی ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس

’کمپلیٹ جسٹس‘ کی اہمیت

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’کمپلیٹ جسٹس‘ کے اصول کے تحت عدالت حقائق کو نظرانداز نہیں کر سکتی۔

آزاد امیدواروں کا حق

جسٹس شاہ نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی کا حصہ بننے کا حق ہونا چاہیے تھا۔

اٹارنی جنرل کے دلائل

آرٹیکل 187 کی تشریح

اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 187 عدالت کو مکمل انصاف فراہم کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن یہ اختیار صرف اس وقت استعمال کیا جا سکتا ہے جب کوئی مقدمہ زیر سماعت ہو۔

الیکشن ایکٹ 2017 کا حوالہ

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں آزاد امیدواروں کو مخصوص نشستیں فراہم نہیں کی گئیں تھیں۔

نتیجہ

عدالت میں ’ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی‘ کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین کے راستے پر گامزن ہونے کی ضرورت ہے۔ مختلف ججز نے اپنے ریمارکس میں آئین کی حفاظت اور مکمل انصاف کی اہمیت پر زور دیا۔

عمومی سوالات (FAQs)

  1. ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی کیا ہے؟ ڈاکٹرین آف نیسیسیٹی وہ اصول ہے جس کے تحت ماضی میں ملٹری ٹیک اوورز کو جائز قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود سب سے اہم قانون ہونا چاہیے۔

  2. چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس کیا تھے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین میں ملٹری ٹیک اوورز یا منتخب نمائندوں کو گھر بھیجنے کا ذکر نہیں ہے، لیکن ماضی میں آئین کے بجائے ’جسٹس پرنسپل‘ پر فیصلے کیے گئے۔

  3. الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عدالت کی کارروائی کیا ہے؟ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواستیں دائر کیں کہ انہیں خواتین اور غیر مسلم قانون سازوں کے لیے مخصوص نشستیں فراہم کی جائیں۔

  4. آرٹیکل 187 کیا ہے؟ آرٹیکل 187 عدالت کو مکمل انصاف فراہم کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن یہ اختیار صرف اس وقت استعمال کیا جا سکتا ہے جب کوئی مقدمہ زیر سماعت ہو۔

  5. جسٹس منصور علی شاہ کے ریمارکس کیا تھے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’کمپلیٹ جسٹس‘ کے اصول کے تحت عدالت حقائق کو نظرانداز نہیں کر سکتی اور آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی کا حصہ بننے کا حق ہونا چاہیے تھا۔

No comments:

Powered by Blogger.