متبادل طریقہ علاج تجویز کرنے پر انڈین اداکارہ سمانتھا پربھو تنقید کی زد میں

 متبادل طریقہ علاج تجویز کرنے پر انڈین اداکارہ سمانتھا پربھو تنقید کی زد میں



تمل اور تیلگو زبان کی فلموں کی معروف اداکارہ سمانتھا روتھ پربھو اس وقت غلط طبی معلومات پھیلانے کے الزام کی زد میں ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ نیبولائزیشن کو وائرل انفیکشن کے متبادل علاج کے طور پر تجویز کیا، جس پر طبی ماہرین نے شدید تنقید کی ہے۔





سمانتھا پربھو، جو اپنے تین کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ انسٹاگرام فالوورز کی وجہ سے مشہور ہیں، نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا: 

"ایک 

عام وائرل کے لیے دوا لینے سے پہلے ایک متبادل طریقہ علاج کو آزمانے پر غور کریں۔ ایک آپشن یہ ہے کہ ہائیڈروجن پیرو 

آکسائیڈ اور ڈسٹل واٹر کے مرکب سے نیبولائز کریں۔ یہ جادو کی طرح کام کرتا ہے۔ گولیوں کے غیر ضروری استعمال سے 

گریز کریں۔"


اس پوسٹ کے بعد ڈاکٹرز نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ کے استعمال سے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔


 یہ طریقہ علاج طبی طور پر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ "دا لیور ڈاکٹر" کے نام سے معروف ڈاکٹر سیریاک ایبی فلپ 

نے سمانتھا پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈالنے والی معلومات پھیلائیں، اور ان کے خلاف 

قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

سمانتھا پربھو نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے معلومات کو "نیک ارادے" کے ساتھ شیئر کیا تھا اور ان کا مقصد 

کسی کو نقصان پہنچانا نہیں تھا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ ان کے اپنے ڈاکٹر نے انہیں یہ طریقہ علاج تجویز کیا تھا 

کیونکہ انہیں myositis نامی مرض کی تشخیص ہوئی تھی، اور یہ علاج ان کے لیے مددگار ثابت ہوا۔


دوسری طرف، دیگر ڈاکٹروں نے اس طریقہ علاج کے ممکنہ خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیڈروجن پیرو 

آکسائیڈ نیبولائزیشن سے آکسیڈیٹیو سٹریس، بلغم کی وجہ سے جلن، اور دیگر سانس کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ممبئی کے 

ووکارڈ ہسپتال کی ڈاکٹر ریتوجا اوگلمگلے نے اس بارے میں کہا کہ "ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ کو عام طور پر نیبولائزیشن کے 

لیے تجویز نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے خطرات ہو سکتے ہیں۔"

اس معاملے پر انڈین بیڈمنٹن کھلاڑی جوالا گٹا نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے سمانتھا سے سوال کیا کہ کیا وہ اپنے فالوورز کی 

صحت کی ذمہ داری لیں گی اور اس متبادل طریقہ علاج کی ممکنہ خطرناک نتائج پر غور کریں گی۔

یہ معاملہ اس وقت سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر زیر بحث ہے اور سمانتھا کی پوسٹ اور اس کے ممکنہ نتائج پر بحث جاری 

ہے۔

R

No comments:

Powered by Blogger.